themap.katib.in

قدرت کا قہر

road

,جن سڑکوں پر تو چلتا تھا
آج وہی تیرے بنا خالی ہے ۔
,صاف ہو گئے وہ بازار گلیاں
جہاں تو رہتا تھا ۔
. جو اپنوں کو وقت نہیں دے پاتے تھے
آج انہی کے ساتھ ہیں ۔
چاہے کتنے دور چلے گئے تھے ؛
تمہیں لوٹ آنا پڑا ، اسی جگہ چلے گئے ہم اسی دور
جب ہم سب کے پاس وقت بہت تھا ۔
.لیکن لوگ نہیں تھے

کہیں بھی کوئی حرکت سی نہیں ہے ؛
,جیسے زندگی رک گئی ہو
جیسے وقت بھی رک گیا ہو ۔
,منزل کا ہمیں علم ہے
راستہ نہیں ملتا ۔
.کیا کروں کچھ سمجھ نہیں آتا
گھر سے باہر بھی اب نہیں نکلتا ۔

زندگی کے اس بازار میں
-ہم اتنے مصروف ہوگئے تھے
ہم نے خدا کو ہی بھول گئے ۔
آج تو وہی خدا کو منانا ہے ۔
-آج انسان خطرے میں ہے
لیکن ، سننے میں آیا ہے کائنات آج خوش ہیں ۔ کی موت بھی آرہی ہے
اتنے شان کے ساتھ
-جو آنے سے پہلے نہ ملنے دیا
-جو آنے کے بعد دفنانے دیا ۔ کیسا اس کا کھیل ہوگا
جس نے جانوروں کو راحت اور انسانوں کو قائد کیا ہے ۔
-قدرت نے بھی اس بار منہ پھیر لیا
جس پر کرتے تھے اپنی اپنی منمان ی ۔
اس سے لڑنے کی تو اپنی قابلیت نہیں ہے
بس دعا کرو اس رب کی
-جس کی ہم نے کی ہے نافرمانی



Home » Fiction » قدرت کا قہر

3 comments

comments user
Mubarak V

Great

comments user
Razak

☺️☺️